cancel
Showing results for 
Search instead for 
Did you mean: 

Original topic:

اپن آواز کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے اوپر نہ کرو

(Topic created on: 10-29-2023 10:27 PM)
114 Views
MShafqat896
Beginner Level 2
Options
Galaxy Note
سورۃ الحجرات۔ 2 یہ آیت مبارکہ روضہ رسول کے اوپر لکھی گئی ہے۔ ترجمہ۔ اے ایمان والو ! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند مت کیا کرو ، اور نہ ان سے بات کرتے ہوئے اس طرح زور سے بولا کرو جیسے تم ایک دوسرے سے زور سے بولتے ہو ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال برباد ہوجائیں ، اور تمہیں پتہ بھی نہ چلے ۔ تفسیر۔ یہ وہ ادب ہے جو رسول اللہ ﷺ کی مجلس میں بیٹھنے والوں اور آپ کی خدمت میں حاضر ہونے والوں کو سکھایا گیا تھا ۔ اس کا منشا یہ تھا کہ حضور ﷺ کے ساتھ ملاقات اور بات چیت میں اہل ایمان آپ کا انتہائی احترام ملحوظ رکھیں ۔ کسی شخص کی آواز آپ کی آواز سے بلند تر نہ ہو ۔ آپ سے خطاب کرتے ہوئے لوگ یہ بھول نہ جائیں کہ وہ کسی عام آدمی یا اپنے برابر والے سے نہیں بلکہ اللہ کے رسول سے مخاطب ہیں ۔ اس لیے عام آدمیوں کے ساتھ گفتگو اور آپ کے ساتھ گفتگو میں نمایاں فرق ہونا چاہیے اور کسی کو آپ سے اونچی آواز میں کلام نہ کرنا چاہیے ۔ یہ ادب اگرچہ نبی ﷺ کی مجلس کے لیے سکھایا گیا تھا اور اس کے مخاطب وہ لوگ تھے جو حضور ﷺ کے زمانے میں موجود تھے ، مگر بعد کے لوگوں کو بھی ایسے تمام مواقع پر یہی ادب ملحوظ رکھنا چاہیے جب آپ روضہ رسول پر ہوں، آپ کا ذکر ہو رہا ہو ، یا آپ کا کوئی حکم سنایا جائے ، یا آپ کی احادیث بیان کی جائیں ۔ اس کے علاوہ اس آیت سے یہ ایماء بھی نکلتا ہے کہ لوگوں کو اپنے سے بزرگ تر اشخاص کے ساتھ گفتگو میں کیا طرز عمل اختیار کرنا چاہیے ۔ کسی شخص کا اپنے بزرگوں کے سامنے اس طرح بولنا جس طرح وہ اپنے دوستوں یا عام آدمیوں کے سامنے بولتا ہے ، دراصل اس بات کی علامت ہے کہ اس کے دل میں ان کے لیے کوئی احترام موجود نہیں ہے اور وہ ان میں اور عام آدمیوں میں کوئی فرق نہیں سمجھتا ۔ رسول اللہ ﷺ کے احترام میں ذرا سی کمی بھی اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس سے آدمی کی عمر بھر کی کمائی غارت ہو سکتی ہے ۔ اس لیے کہ آپ کا احترام دراصل اس خدا کا احترام ہے جس نے آپ کو اپنا رسول بنا کر بھیجا ہے اور آپ کے احترام میں کمی کے معنی خدا کے احترام میں کمی کے ہیں ۔ کسی مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب کا تقاضا ہے کہ اس کے مقابلے میں کسی شخص کا قول ذکر نہ کیا جائے اور نہ اسے ردّ کرنے کے لیے کسی قسم کے عقلی ڈھکوسلے پیش کیے جائیں، کیونکہ یہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے اپنی آواز کو اونچا کرنے کے مترادف ہے، بلکہ مخالفت کی وجہ سے یہ اس سے بھی سنگین بے ادبی ہے۔::
1 Comment
peerbaba
Beginner Level 2
Galaxy Note
اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائیں آمین
0 Likes