kousar_akbar
Active Level 2
Options
- Mark as New
- Bookmark
- Subscribe
- Subscribe to RSS Feed
- Permalink
- Report Inappropriate Content
04-10-2021 02:54 PM in
Galaxy Galleryخواہشوں سے بھرا دل کا آنگن مرا
خواب رنگوں بھرے میری آنکھوں میں تھے
ایک شب مجھ کو اذن رہائی ملا
کہکشاں سے پرے میں نے تارے چنے
مجھ کو بارش میں پھولوں نے آواز دی
میں نے ساون جئیے خوشبوؤں سے بھرے
خوش نصیبی مری اوج کو چھو گئی
جیسے خوشیوں کی جنت میں رکھا قدم
روشنی سے بھی روشن تھیں راتیں مری
ساری صبحیں اجالوں سے اجلی رہیں
مجھ سے غلطی ہوئی تھی سمجھنے میں ہی
بھول بیٹھی تھی میں نیند میں خواب کی
آنکھ کھلنے تلک رات سے صبح تک
ایک مدت بھی ہے جو رقم ہو چکی
جو تھا اذنِ رہائی وہ پورا ہوا
چیختی رہ گئی ان کہی داستاں
ادھ کھلی آنکھ میں خواب مرنے لگے
روشنی رنگ سارے خفا ہو گئے
میرے اپنے ہی میرے خدا ہو گئے
مجھ کو جنت ملی اور نہ دوزخ ملی
سالہا سال برزخ میں جلتی رہی
رک گئی زندگی سانس چلتی رہی
جب نہ کوئی رہا میرا اپنے سوا
میری تنہائیاں میری ساتھی بنیں
میں نے خاموشیوں سے تکلم کیا
خواہشوں کو جلایا بجھا بھی دیا
راکھ خوابوں کی کمرے میں اڑنے لگی
میں نے خود کاٹ ڈالا پروں کو بھی جب
کیا الگ تھا سماں عکس روشن نما
تال پر بیڑیوں کی تماشہ ہوا
روح رقصاں ہوئی دھڑکنوں کے تلے
زندگی چل پڑی موڑ مڑنے لگی
میرے اندر ہی دنیا بسا دی گئی
میری ہستی پہ مستی چڑھا دی گئی
میرے ہوش و خرد جب تھے یکجا ہوئے
میرے منصف کے ہاتھوں میں جنبش ہوئی
مجھ کو اذنِ رہائی دوبارہ ہوا
فیصلہ کر کے پھر اس نے توڑا قلم
تیرے ہر فیصلے پر ہے سر میرا خم
ہاں مگر میرے پر ۔۔۔۔۔
ہاں مگر میرے پر۔۔۔
0 Comments
